(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، قال: حدثني ابو صخر , انه سمع مكحولا يقول: حدثني ابو هند الداري، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: "من قام مقام رياء وسمعة، راءى الله به يوم القيامة وسمع".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو هِنْدٍ الدَّارِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "مَنْ قَامَ مَقَامَ رِيَاءٍ وَسُمْعَةٍ، رَاءَى اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَسَمَّعَ".
سیدنا ابوہند داری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے ریاء و سمعہ کا مقام اختیار کیا اللہ بھی قیامت کے دن اس سے ویسا ہی ریا و سمعہ کا سلوک کرے گا۔“(یعنی قیامت کے دن اس کے کرتوت مخلوق کے سامنے ظاہر کر دے گا اور اس کی ریا کاری لوگوں کو سنا دے گا۔)
وضاحت: (تشریح حدیث 2782) ہر عملِ صالح کے لئے ضروری ہے کہ وہ خالص اللہ کے لئے ہو اور سنّتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو، اگر دکھاوے اور سنانے کے لئے کوئی عمل کیا تو الله تعالیٰ بھی اس کے ساتھ ویسا ہی عمل کرے گا، یعنی دنیا میں دکھاوا اور سمعہ ایسے عامل کو حاصل ہوگا، لوگ کہیں گے: فلاں نمازی ہے، مجاہد ہے یا قاریٔ قرآن ہے، اور آخر میں الله تعالیٰ خلائق کے سامنے رسوا کر کے اس کے دکھلاوے کا بھانڈا پھوڑ کر جہنم رسید فرمائے گا، کیونکہ اس نے الجزاء من جنس العمل کا قاعدہ بنا دیا ہے، جیسا کرنا ویسا بھرنا، اسی طرح « ﴿وَمَكَرُوْا وَمَكَرَ اللّٰهُ وَاللّٰهُ خَيْرُ الْمَاكِرِيْنَ﴾[آل عمران: 54] » ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2790]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 270/5]، [طبراني 319/22، 803]، [الدولابي فى الكني 60/1] و [البزار فى كشف الأستار 2026] و [الفسوى فى المعرفة و التاريخ 440/2]