(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، قال: قالت عائشة: "كان لنا ثوب فيه تصاوير، فجعلته بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فنهاني او قالت: فكرهه، قالت: فجعلته وسائد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: "كَانَ لَنَا ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَجَعَلْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَنَهَانِي أَوْ قَالَتْ: فَكَرِهَهُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں تصویریں بنی تھیں، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روک دیا، یا یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لہٰذا میں نے اس کو کاٹ کر اس کے تکیے بنا دیئے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2696) انسان یا حیوان یا اور کسی جاندار کی تصویر بنانا یا لٹکانا حرام ہے۔ آج کل کپڑوں اور لباس اور دیواروں پر تصویریں آویزاں کرنا عام بات ہے جو اسلامی احکامات کے سراسر خلاف ہے، ان تصاویر کو لٹکا کر ان کی عزت و تکریم کرنا، اگربتی جلانا، اس پر ہار پھول چڑھانا، یہ سب مشرکانہ رسوم ہیں۔ شریعتِ اسلامیہ نے اس سے روکا ہے، اگر کسی کپڑے پر تصویر ہو تو اسے کاٹ کر اس کا تکیہ وغیرہ بنا لینا جائز ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2704]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2107]، [نسائي 5361]، [أبويعلی 4403]، [ابن حبان 5843]، [الحميدي 253]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه