(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا عكرمة هو: ابن عمار، قال: حدثني إياس بن سلمة، قال: حدثني ابي، قال: عطس رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "يرحمك الله". ثم عطس اخرى، فقال:"الرجل مزكوم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ هُوَ: ابْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "يَرْحَمُكَ اللَّهُ". ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى، فَقَالَ:"الرَّجُلُ مَزْكُومٌ".
ایاس بن سلمہ نے کہا: میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو یرحمک اللہ کہا، دوبارہ پھر اسے چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو زکام ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2695) اس حدیث میں ہے کہ ایک سے زیادہ بار چھینکے تو جواب دینا ضروری نہیں۔ ابن ماجہ میں ہے کہ تین بار جواب دیا جائے، اس سے زیادہ چھینک آئے تو یرحمک اللہ کہنا ضروری نہیں ہے، بلکہ چھینکنے والا مزکوم ہے، یعنی ایک بار سے زیادہ چھینکنے پر جواب مستحب ہے، واجب نہیں۔