(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا كهمس، عن سيار رجل من فزارة عن ابيه، عن بهيسة، عن ابيها، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم فاستاذنه فدخل بينه وبين قميصه وقد قال عثمان: فالتزمه، فقال: ما الشيء الذي لا يحل منعه؟، فقال:"الملح والماء"، فقال: ما الشيء الذي لا يحل منعه؟. قال: "ان تفعل الخير خير لك". قال: ما الشيء الذي لا يحل منعه؟. قال:"إن تفعل الخير خير لك" وانتهى إلى الملح والماء. قيل لعبد الله: تقول به؟ فاوما براسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ سَيَّارٍ رَجُلٍ مِنْ فَزَارَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بُهَيْسَةَ، عَنْ أَبِيهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ وَقَدْ قَالَ عُثْمَانُ: فَالْتَزَمَهُ، فَقَالَ: مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟، فَقَالَ:"الْمِلْحُ وَالْمَاءُ"، فَقَالَ: مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟. قَالَ: "أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ". قَالَ: مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟. قَالَ:"إِنْ تَفْعَلْ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ" وَانْتَهَى إِلَى الْمِلْحِ وَالْمَاءِ. قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟ فَأَوْمَأَ بِرَأْسِهِ.
بہیسہ نے اپنے والد سے روایت کیا: انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی، پھر اپنا منہ کرتے کے اندر ڈالا اور لپٹنے (چومنے) لگے، پھر عرض کیا: کون سی چیز سے روکنا جائز نہیں ہے؟ فرمایا: ”نمک اور پانی سے۔“ پھر عرض کیا: وہ کونسی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ہے؟ فرمایا: ”جتنی زیادہ نیکی کرو بہتر ہے۔“ پھر عرض کیا: کونسی چیز سے روکنا جائز نہیں ہے؟ فرمایا: ”جتنی نیکی کرو بہتر ہے“ اور صرف نمک اور پانی ہی پر اکتفا کیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ سر سے اثبات میں اشارہ کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2648) یعنی پانی اور نمک لینے سے کسی طرح روکنا جائز نہیں ہے، اور کوئی چیز جتنی اجر و ثواب کے لئے خرچ کی جائے گی اتنا ہی ثواب ہوگا۔ اس حدیث سے نمک اور پانی بیچنا یا اس سے روکنا ممنوع ثابت ہوا، تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2655]» اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1669، 3476]، [أبويعلی 7177]، [ابن حزم فى المحلی 54/9]