(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن محارب، قال: سمعت جابرا: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم "وزن لهم دراهم فارجحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "وَزَنَ لَهُمْ دَرَاهِمَ فَأَرْجَحَهَا".
جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قرض ادا کیا اور زیادہ دیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2619) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرض دار اپنی خوشی سے بغیر شرط کے زیادہ دے تو لے لینے میں کوئی قباحت نہیں، اور قرض اچھی طرح ادا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اچھا مال ادا کرے، یا کچھ زائد بھی دیدے، اور قرض خواہ کا شکر بھی ادا کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو جزء من حديث طويل متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2626]» اس روایت کی سند صحیح اور یہ حدیثِ طویل کا ایک جزء ہے جو متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 443، 2097]، [مسلم 715]، [أبوداؤد 3347]، [نسائي 4605]، [أبويعلی 1793]، [ابن حبان 4911]، [الحميدي 1322]۔ نیز ایک مفصل حدیث اس بارے میں (2601) نمبر پر گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو جزء من حديث طويل متفق عليه