(حديث موقوف) اخبرنا ابو عاصم، حدثنا محمد بن عمارة بن حزم، حدثني عبد الله بن عبد الرحمن، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يطلب هذا العلم احد لا يريد به إلا الدنيا، إلا حرم الله عليه عرف الجنة يوم القيامة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ حَزْمٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَطْلُبُ هَذَا الْعِلْمَ أَحَدٌ لَا يُرِيدُ بِهِ إِلَّا الدُّنْيَا، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس علم کو (یعنی علم دین کو) کسی نے دنیا حاصل کرنے کے لئے سیکھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس پر جنت کی خوشبو تک حرام فرما دے گا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 261) اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بنانے کے لئے جس نے علمِ دین حاصل کیا تو وہ جنت میں داخل ہونا تو کجا جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا، اس لئے علمِ دین خالصاً لوجہ اللہ حاصل کرنا چاہئے، جیسا کہ حدیث ہے: «مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلَّا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا، لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»[صحيح الجامع 60350] اور جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر علم حاصل کرے اس کے لئے بشارت ہے: « ﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا . وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ﴾[الطلاق: 2، 3] »”جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے راہ ہموار بنا دیتا ہے اور ایسی جگہ سے اس کو روزی دیتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کر پاتا اور جو اللہ پر اعتماد کرتا ہے وہ اس کے لیے کافی ہے۔ “
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله بن عبد الرحمن وهو مرسل بل ربما كان معضلا، [مكتبه الشامله نمبر: 263]» یہ حدیث مرسل یا معضل ہے، لیکن اس کا معنی صحیح اور شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6178]، [أبوداؤد 3664]، [ابن ماجه 252]، [جامع بيان العلم 1145]، [مسند أحمد 338/2]، [مسند أبى يعلی 6373]، [صحيح ابن حبان 78]، دیکھئے: [موارد الظمآن 89]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله بن عبد الرحمن وهو مرسل بل ربما كان معضلا