(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا۔ بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اس بیع سے منع فرمایا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2590) پھلوں کے پکنے کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سرخی یا زردی پیدا ہو جائے اور پکنے کی صلاحیت نمایاں ہونے لگے، اس وقت ان کی خرید و فروخت جائز ہے اس سے پہلے نہیں۔ قسطلانی رحمہ اللہ نے کہا: ہر چیز میں اس کے پکنے کی صلاحیت کے ظہور «حَتَّي يَبْدُوَ صَلَاحُهَا» سے مراد اس میں وہ صفت پیدا ہو جائے جو غالب طور پر مطلوب ہوتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کچے پھل اور میوے بیچنا منع ہے، جب پکنے کے آثار پیدا ہو جائیں تب ہی پھلوں کا بیچنا درست ہے کیوں کہ ہو سکتا ہے کچے میوے میں یا پھل میں کوئی بیماری پیدا ہو جائے اور مشتری کو نقصان اٹھانا پڑے۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2597]» اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2194]، [مسلم 1534]، [أبويعلی 5415]، [ابن حبان 4981، وغيرهم]