سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
مقدمہ
27. باب الْعَمَلِ بِالْعِلْمِ وَحُسْنِ النِّيَّةِ فِيهِ:
27. علم کے ساتھ عمل اور اس میں حسن نیت کا بیان
حدیث نمبر: 258
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا اخبرنا محمد بن المبارك، اخبرنا بقية، حدثنا صدقة بن عبد الله بن صهيب، ان المهاصر بن حبيب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله تعالى: "إني لست كل كلام الحكيم اتقبل، ولكني اتقبل همه وهواه، فإن كان همه وهواه في طاعتي، جعلت صمته حمدا لي ووقارا، وإن لم يتكلم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُهَيْبٍ، أَنَّ الْمُهَاصِرَ بْنَ حَبِيبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: "إِنِّي لَسْتُ كُلَّ كَلَامِ الْحَكِيمِ أَتَقَبَّلُ، وَلَكِنِّي أَتَقَبَّلُ هَمَّهُ وَهَوَاهُ، فَإِنْ كَانَ هَمُّهُ وَهَوَاهُ فِي طَاعَتِي، جَعَلْتُ صَمْتَهُ حَمْدًا لِي وَوَقَارًا، وَإِنْ لَمْ يَتَكَلَّمْ".
مہاجر بن حبیب نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں ہر دانا کے کلام کو قبول نہیں کر لیتا ہوں، بلکہ اس کے ارادے اور خواہش کو قبول کرتا ہوں، اگر اس کے ارادے و خواہش میری اطاعت میں ہوتے ہیں تو میں اس کی خاموشی کو بھی حمد و ثنا اور وقار بنا دیتا ہوں چاہے وہ چپ ہی رہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 257)
اس روایت کی سند گرچہ ضعیف ہے لیکن سطرِ اوّل کا معنی صحیح ہے، جیسا کہ آیتِ شریفہ میں ہے: « ﴿لَنْ يَنَالَ اللّٰهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ﴾ [الحج: 37] » (ترجمہ: اللہ تعالیٰ کو نہ تمہاری قربانیوں کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ان کے خون، بلکہ اس کو تو تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے۔
)
نیز صحیح حدیث میں ہے: «إِنَّ اللّٰهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَلَا إِلَى أَجْسَامِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ، وَأَعْمَالِكُمْ» ترجمہ: بیشک الله تعالیٰ نہ تمہاری صورتوں کی طرف دیکھتا ہے نہ تمہارے جسموں کی طرف دیکھتا ہے۔
ہاں وہ تمہارے دل اور اعمال کو دیکھتا ہے۔
[مسلم: 2564]، [ابن ماجه 4143] اور آخری سطر اس کی خامشی کو حمد و وقار بنا دیتا ہوں اس کا مرفوع ہونا محل نظر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف صدقة بن عبد الله ضعيف والحديث مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 258]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اور امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا۔ بعض نسخ میں مہاصر (بالصاد) بن ابی حبیب ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف صدقة بن عبد الله ضعيف والحديث مرسل


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.