سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
سیر کے مسائل
76. باب في لُزُومِ الطَّاعَةِ وَالْجَمَاعَةِ:
76. اطاعت اور جماعت پکڑے رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 2555
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن زيد، عن الجعد: ابي عثمان، حدثنا ابو رجاء العطاردي، قال: سمعت ابن عباس يرويه عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من راى من اميره شيئا يكرهه، فليصبر، فإنه ليس من احد يفارق الجماعة شبرا، فيموت، إلا مات ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الْجَعْدِ: أَبِي عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَرْوِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَصْبِرْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا، فَيَمُوتُ، إِلا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے امیر سے ناپسندیدہ چیز دیکھی اسے چاہیے کہ صبر کرے، اس لئے کہ جو کوئی بھی جماعت سے بالشت بھر بھی جدائی اختیار کرے گا اور اسی حال میں مرے گا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2554)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امیر کی اطاعت ضروری اور جماعت کے ساتھ رہنا واجب ہے۔
مسلمانوں کے درمیان تفریق ڈالنا حرام ہے۔
ابن حبان اور احمد رحمہما اللہ کی روایت میں ہے: گو یہ حاکم و امیر تمہارا مال کھائے، تمہاری پیٹھ پر کوڑے برسائے، جب بھی صبر کرو۔
جب علانیہ کفر کرے اسی وقت اس کو معزول کرنا، یا اس کی اطاعت سے کنارہ کشی، یا اس کے خلاف خروج کرنا درست ہوگا۔
ایک روایت میں ہے کہ جب تک وہ امیر یا حاکم تم کو صاف اور صریح گناہ کا حکم نہ دے۔
اور ایک روایت میں ہے کہ جو حاکم اللہ کی نافرمانی کرے، اس کی اطاعت نہیں کرنی چاہئے۔
بہرحال جب تک کفرِ صریح کا ارتکاب نہ ہو امیر و حاکم پر خروج اور اس کی مخالفت جائز نہیں۔
سماحۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ کے پاس کچھ جوشیلے نوجوان حاضر ہوئے اور کہا کہ امراء و حکام بڑے بے عمل ہیں، برائیاں بڑھ رہی ہیں، ہمیں ان امراء و حکام کے خلاف نکل پڑنا چاہیے۔
شیخ رحمہ اللہ نے بڑی مقانت و سنجیدگی سے فرمایا: کیا تم ان امراء و حکام کے اندر کفیر صریح پاتے ہو؟ کہنے لگے: نہیں، شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا: تو پھر خاموش رہو، خلفشار نہ پھیلاؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2561]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7054]، [مسلم 1849]، [طبراني 161/2، 12759]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.