(حديث مرفوع) اخبرنا ابو علي الحنفي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما من نفس تموت فتدخل الجنة فتود انها رجعت إليكم ولها الدنيا وما فيها، إلا الشهيد فإنه ود انه قتل كذا مرة لما راى من الثواب".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ فَتَدْخُلُ الْجَنَّةَ فَتَوَدُّ أَنَّهَا رَجَعَتْ إِلَيْكُمْ وَلَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدُ فَإِنَّهُ وَدَّ أَنَّهُ قُتِلَ كَذَا مَرَّةً لِمَا رَأَى مِنَ الثَّوَابِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی نفس ایسا نہیں ہے جو مر جائے اور جنت میں داخل ہو جائے، پھر وہ یہ چاہے کہ تمہاری طرف (دنیا میں) لوٹ آئے سوائے شہید کے جو چاہے گا کہ اسے بار بار قتل کیا جائے شہادت کے ثواب کی وجہ سے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 2444 سے 2446) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید بار بار دنیا میں آنے کی تمنا کرے گا۔ بخاری شریف کی دوسری روایت (2817) میں ہے کہ دس بار تمنا کرے گا، شہید ہو پھر زندہ کیا جائے، پھر اللہ کے راستے میں شہید ہو۔ اور حدیث گذر چکی ہے کہ شہید کو اتنی بھی تکلیف نہیں ہوتی جتنی کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ ایسی ہی شہادت اور موت نصیب فرمائے، آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأبو علي الحنفي هو: عبيد الله بن عبد المجيد. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2453]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2795]، [مسلم 1877]، [ترمذي 1643]، [أبويعلی 2879]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو علي الحنفي هو: عبيد الله بن عبد المجيد. والحديث متفق عليه