سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
18. باب مَا يَتَمَنَّى الشَّهِيدُ مِنَ الرَّجْعَةِ إِلَى الدُّنْيَا:
شہید دوبارہ دنیا میں لوٹنے کی تمنا کرے گا
حدیث نمبر: 2446
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ فَتَدْخُلُ الْجَنَّةَ فَتَوَدُّ أَنَّهَا رَجَعَتْ إِلَيْكُمْ وَلَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدُ فَإِنَّهُ وَدَّ أَنَّهُ قُتِلَ كَذَا مَرَّةً لِمَا رَأَى مِنَ الثَّوَابِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی نفس ایسا نہیں ہے جو مر جائے اور جنت میں داخل ہو جائے، پھر وہ یہ چاہے کہ تمہاری طرف (دنیا میں) لوٹ آئے سوائے شہید کے جو چاہے گا کہ اسے بار بار قتل کیا جائے شہادت کے ثواب کی وجہ سے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو علي الحنفي هو: عبيد الله بن عبد المجيد. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2453]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2795]، [مسلم 1877]، [ترمذي 1643]، [أبويعلی 2879]
وضاحت: (تشریح احادیث 2444 سے 2446)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید بار بار دنیا میں آنے کی تمنا کرے گا۔
بخاری شریف کی دوسری روایت (2817) میں ہے کہ دس بار تمنا کرے گا، شہید ہو پھر زندہ کیا جائے، پھر اللہ کے راستے میں شہید ہو۔
اور حدیث گذر چکی ہے کہ شہید کو اتنی بھی تکلیف نہیں ہوتی جتنی کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ ایسی ہی شہادت اور موت نصیب فرمائے، آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو علي الحنفي هو: عبيد الله بن عبد المجيد. والحديث متفق عليه