(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن عبد الله بن سلام، قال:"قعدنا نفر من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فتذاكرنا، فقلنا: لو نعلم اي الاعمال احب إلى الله تعالى، لعملناه، فانزل الله تعالى: سبح لله ما في السموات وما في الارض وهو العزيز الحكيم سورة الحشر آية 1 حتى ختمها". قال عبد الله: فقراها علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ختمها، قال ابو سلمة: فقراها علينا ابن سلام. قال يحيى: فقراها علينا ابو سلمة، وقراها علينا يحيى وقراها علينا الاوزاعي، وقراها علينا محمد.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ:"قَعَدْنَا نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَذَاكَرْنَا، فَقُلْنَا: لَوْ نَعْلَمُ أَيَّ الْأَعْمَالِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، لَعَمِلْنَاهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة الحشر آية 1 حَتَّى خَتَمَهَا". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَتَمَهَا، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا ابْنُ سَلَامٍ. قَالَ يَحْيَى: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا أَبُو سَلَمَةَ، وَقَرَأَهَا عَلَيْنَا يَحْيَى وَقَرَأَهَا عَلَيْنَا الْأَوْزَاعِيُّ، وَقَرَأَهَا عَلَيْنَا مُحَمَّدٌ.
سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب بیٹھے تذکرہ کر رہے تھے کہ اگر ہم کو یہ معلوم ہو جائے کہ الله تعالیٰ کو کون سا عمل بہت پیارا ہے تو ہم اس پر عمل کرتے، پس الله تعالیٰ نے یہ آیات اتار دیں: «﴿سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ ......﴾»(الصف 1/61-3) یعنی: ”جو کوئی آسمان و زمین میں ہے سب الله کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ زبردست حکمت والا ہے، اے ایمان والو! جو تم کرتے نہیں وہ کہتے کیوں ہو“، سیدنا عبدالله بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم پر یہ سورت شروع سے آخر تک پڑھی، ابوسلمہ نے کہا: سیدنا ابن سلام رضی اللہ عنہ نے اس کو ہمارے اوپر پڑھا یہاں تک کہ اسکو ختم کیا۔ یحییٰ نے کہا: اس سورت کو ابوسلمہ نے ہمارے پاس پڑھا اور یحییٰ نے ہمارے سامنے پڑھی اور اوزاعی نے بھی ہمارے پاس یہ سورت پڑھی اور محمد (ابن کثیر) نے یہ سورت ہم پر پڑھی۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2426) اس حدیث سے بہت سے فوائد معلوم ہوئے، محل الشاہد ہے یہ کہ الله تعالیٰ ان لوگوں کو بہت محبوب رکھتا ہے جو ایک پختہ دیوار بن کر اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں، یعنی جہاد فی سبیل اللہ کا عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں بہت پسند ہے۔ مذکور بالا حدیث سے اچھے سے اچھے عمل کی تلاش اور جستجو کرنے کی رغبت ہے، اور سورة الصّف سے یہ معلوم ہوا کہ کائنات کی ساری مخلوقات جو زمین میں ہیں باری تعالیٰ کی حمد و تسبیح کرتی ہیں، ایک اور آیت میں ہے: « ﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّٰهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ﴾[النور: 41] » ۔ اس حدیث کے آخر میں حدیث کی ایک قسم مسلسل ہے کہ محمد بن کثیر سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام رواۃ نے سورۂ صف کی تلاوت شروع سے آخر تک کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير وهو: ابن أبي العطاء ولكنه لم ينفرد به بل تابعه عليه الوليد بن مسلم فيصح الإسناد، [مكتبه الشامله نمبر: 2435]» محمد بن کثیر ابن ابی العطاء کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن دیگر اسانید سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3306]، [أبويعلی 7497]، [ابن حبان 4594]، [موارد الظمآن 1589]، [الدر المنثور 212/6]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير وهو: ابن أبي العطاء ولكنه لم ينفرد به بل تابعه عليه الوليد بن مسلم فيصح الإسناد