سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
دیت کے مسائل
14. باب الْقِصَاصِ بَيْنَ الْعَبِيدِ:
14. غلاموں کے درمیان قصاص کس طرح ہو گا
حدیث نمبر: 2405
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الرفاعي، حدثنا معاذ بن هشام، عن ابيه، عن قتادة، عن ابي نضرة، عن عمران بن حصين: "ان عبدا لاناس فقراء، قطع يد غلام لاناس اغنياء. فاتى اهله النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، إنه لاناس فقراء؟ فلم يجعل عليه النبي صلى الله عليه وسلم شيئا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: "أَنَّ عَبْدًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ، قَطَعَ يَدَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ. فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ؟ فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فقیروں کے غلام نے مالداروں کے غلام کا ہاتھ کاٹ ڈالا، اس کے مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، لوگوں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ غلام فقیروں کا ہے (یعنی جو دیت ادا نہیں کر سکتے) اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر کچھ بھی (دیت) مقرر نہ کی۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2404)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانی اگر غیرمستطیع ہو تو اس سے دیت معاف کر دی جائے گی، اور بیت المال سے دیت ادا کرنی ہوگی۔
ابوداؤد وغیرہ میں غلام نہیں بلکہ عام لڑکے کا ذکر ہے جس کا کان کاٹ دیا تھا۔
المنتقی میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے دادا نے کہا کہ عاقلہ یعنی (دیت ادا کرنے والے) فقیر ہوں تو ان پر ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے اور اس صورت میں قاتل سے بھی مواخذہ نہیں ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن يزيد الرفاعي وأبو نضرة هو: المنذر بن مالك بن قطة، [مكتبه الشامله نمبر: 2413]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4590]، [نسائي 4765]، [البيهقي 105/8]، [الطبراني 512، 208/18 باسناد صحيح]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن يزيد الرفاعي وأبو نضرة هو: المنذر بن مالك بن قطة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.