(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن الشعبي، عن فاطمة بنت قيس: "ان زوجها طلقها ثلاثا فلم يجعل لها النبي صلى الله عليه وسلم نفقة ولا سكنى". قال سلمة: فذكرت ذلك لإبراهيم، فقال: قال عمر بن الخطاب: لا ندع كتاب ربنا وسنة نبيه بقول امراة، فجعل لها السكنى والنفقة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ: "أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَقَةً وَلَا سُكْنَى". قَالَ سَلَمَةُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: لَا نَدَعُ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ بِقَوْلِ امْرَأَةٍ، فَجَعَلَ لَهَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے ان کو تین طلاق دیدی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے سکنی دلایا اور نہ نفقہ۔ مسلمہ نے کہا: میں نے اس کا تذکرہ ابراہیم سے کیا تو انہوں نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اپنے رب کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو ایک عورت کے کہنے سے چھوڑ دیں گے؟ نہیں، چنانچہ انہوں نے مطلقہ عورت کے لئے سکنی اور نفقہ مقرر فرمایا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2310) سکنی: رہنے کی جگہ اور نفقہ: کھانے پینے کے خرچ کو کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مطلقہ ثلاثہ کے لئے کہا کہ اس کا شوہر اسے گھر بھی دے اور خرچہ بھی، عدت گزارنے کے بعد وہ آزاد ہو جائے گی اور شوہر سے اس کا کوئی تعلق نہ ہوگا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی دلیل یہ تھی: « ﴿وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ﴾[البقرة: 241] » اور « ﴿أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ﴾[الطلاق: 6] » لیکن یہ طلاقِ رجعی والی عورت کے لئے ہے، جس کو تین طلاق ہوگئی ہو اس عورت کے لئے نان و نفقہ اور سکنی کچھ بھی نہیں یہی صحیح ہے۔ تفصیل آگے آتی ہے۔