سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نکاح کے مسائل
51. باب شَهَادَةِ الْمَرْأَةِ الْوَاحِدَةِ عَلَى الرَّضَاعِ:
51. رضاعت کے ثبوت کے لئے ایک عورت کی گواہی کافی ہے
حدیث نمبر: 2292
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، قال: حدثني عقبة بن الحارث، ثم قال: لم يحدثنيه ولكن سمعته يحدث القوم، قال: "تزوجت بنت ابي إهاب، فجاءت امة سوداء، فقالت: إني ارضعتكما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له فاعرض عني. قال ابو عاصم: قال في الثالثة او الرابعة. قال: كيف وقد قيل؟، ونهاه عنها. قال ابو عاصم: وقال عمر بن سعيد بن ابي حسين، عن ابن ابي مليكة:"فكيف وقد قيل؟"ولم يقل: نهاه عنها. قال ابو محمد: كذا عندنا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةَ بْنُ الْحَارِثِ، ثُمّ قَالَ: لَمْ يُحَدِّثْنِيهِ وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ، قَالَ: "تَزَوَّجْتُ بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، فَجَاءَتْ أَمَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي. قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ. قَالَ: كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ؟، وَنَهَاهُ عَنْهَا. قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: وَقَالَ عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ:"فَكَيْفَ وَقَدْ قِيلَ؟"وَلَمْ يَقُلْ: نَهَاهُ عَنْهَا. قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: كَذَا عِنْدَنَا.
عبداللہ بن ابی ملیکہ نے کہا: سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے مجھ سے حدیث بیان کی پھر کہا: نہیں مجھ سے نہیں بلکہ میں نے سنا تھا وہ لوگوں کو حدیث بیان کر رہے تھے کہ میں نے ابواہاب (بن عزیر) کی لڑکی سے شادی کی تو ایک کالی خاتون آئیں اور کہا کہ میں نے تم دونوں (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے (یہ سن کر) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے منہ موڑ لیا، (انہوں نے بار بار یہ عرض کیا)، ابوعاصم نے کہا: تیسری یا چوتھی بار پھر جب سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے استفسار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس طرح (تم اس لڑکی سے رشتہ رکھو گے) اور اس کے بارے میں یہ کہا گیا ہے (یعنی تم دونوں دودھ شریک بھائی بہن ہو) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کو اس لڑکی کے پاس جانے سے روک دیا۔ ابوعاصم نے کہا: عمرو بن سعید بن ابی حسین نے ابن ابی ملیکہ سے صرف یہ لفظ ذکر کیا ( «فكيف وقد قيل») اور یہ نہیں کہا ( «نهاه عنها») یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کو اس سے روک دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہمارے نزدیک بھی یہی حکم ہے۔ (یعنی رضاعت کا شبہ بھی ہو جائے تو آدمی اس لڑکی سے دور رہے شادی نہ کرے)۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2291)
ایک عورت کی شہادت (گواہی) پر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عقبہ اور ان کی بیوی رضی اللہ عنہما میں جدائی کرا دی، اس سے ثابت ہوا کہ ہر حال میں احتیاط کا پہلو مقدم رکھنا چاہیے، اسی لئے سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے اس لڑکی کو چھوڑ دیا کیونکہ شبہ سے بچنا بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2301]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن یہ حدیث اور واقعہ بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 88]، [أبوداؤد 3603]، [ترمذي 1151]، [نسائي 3330]، [ابن حبان 4216]، [الحميدي 590]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج ولكن الحديث صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.