(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود الهاشمي، حدثنا ابن ابي الزناد، عن موسى بن عقبة، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "رايت في المنام امراة سوداء ثائرة الشعر تفلة، اخرجت من المدينة فاسكنت مهيعة، فاولتها وباء المدينة ينقلها الله إلى مهيعة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الشَّعْرِ تَفِلَةً، أُخْرِجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ، فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يَنْقُلُهَا اللَّهُ إِلَى مَهْيَعَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میں نے خواب میں ایک کالی پراگنده بال والی عورت کو دیکھا، وہ مدینہ (منورہ) سے نکلی اور مہیعہ میں جا ٹھہری، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وبا مہیعہ نامی بستی میں منتقل ہو گئی۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2197) مہیعہ نامی بستی کا نام آج کل جحفہ ہے، غدیرخم بھی وہیں ہے اور اس مقام کی آب و ہوا آج تک خراب ہے، یہ حقیقت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے تو کئی صحابہ کرام اس وبا سے متاثر ہوئے، ان میں سیدنا ابوبکر و سیدنا بلال رضی اللہ عنہما وغیرہما بھی تھے، کفار بھی یہ سمجھتے تھے کہ مدینہ کے بخار و وبا مسلمان مہاجرین کو کمزور کر ڈالے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حالت دیکھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ! اس وبا کو مدینہ سے کہیں اور منتقل کر دے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بارگاہِ رب العالمین میں قبول ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دکھایا گیا، اس طرح یہ وبا مہیعہ میں چلی گئی اور مدینہ منورہ طابہ یا مدینہ طیبہ بن گیا۔ واللہ اعلم۔