سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
کتاب خوابوں کے بیان میں
12. باب في رُؤْيَةِ الرَّبِّ تَعَالَى في النَّوْمِ:
12. اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2186
Save to word اعراب
(حديث قدسي) اخبرنا اخبرنا محمد بن المبارك، حدثني الوليد بن مسلم، حدثني ابن جابر، عن خالد بن اللجلاج، وساله مكحول ان يحدثه قال: سمعت عبد الرحمن بن عائش يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "رايت ربي في احسن صورة، قال: فيم يختصم الملا الاعلى؟ فقلت: انت اعلم يا رب، قال: فوضع كفه بين كتفي، فوجدت بردها بين ثديي، فعلمت ما في السموات والارض، وتلا: وكذلك نري إبراهيم ملكوت السموات والارض وليكون من الموقنين سورة الانعام آية 75".(حديث قدسي) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسَلْمِ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ، وَسَأَلَهُ مَكْحُولٌ أَنْ يُحَدِّثَهُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَائِشٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "رَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، قَالَ: فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ فَقُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ يَا رَبِّ، قَالَ: فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَتَلَا: وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ سورة الأنعام آية 75".
عبدالرحمٰن بن عائش کہتے ہیں: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے اپنے رب کو اچھی سے اچھی صورت میں دیکھا: رب العالمین نے کہا: ملا اعلی (آسمانی فرشتے) کس چیز کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: اے میرے رب! تو ہی زیادہ علم والا ہے۔ فرمایا: پس رب نے اپنے ہاتھ کو میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے تک محسوس کی اور مجھے زمین و آسمان کا علم ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «‏‏‏‏﴿وَكَذَلِكَ نُرِي ....﴾ الخ» [انعام: 75/6]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2185)
اس حدیث کو اگر صحیح مان لیا جائے تو اس سے رب ذوالجلال کا انبیاء کے لئے خواب میں تجلی فرمانا ثابت ہوگا، ہر ایرے غیرے کے لئے نہیں، اور علم سے مراد یہ ہے کہ اس وقت عالمِ ملکوت و عالمِ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اس کا علم ہوگیا، یہ نہیں کہ قیامت تک کا علمِ غیب حاصل ہو گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کی وہی بات معلوم ہوتی تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی و الہام سے بتا دی جاتی تھی، ورنہ اس آیت: «‏‏‏‏ ﴿قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللّٰهُ﴾ [النمل: 65] » ترجمہ: کہہ دو زمین و آسمان میں کوئی بھی اللہ کے سوا علمِ غیب نہیں جانتا۔
کا بطلان لازم آئے گا، اسی طرح: «‏‏‏‏ ﴿وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ﴾ [المدثر: 31] » ترجمہ: تمہارے رب کے کتنے لشکر ہیں صرف وہی جانتا ہے۔
اور « ﴿وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ﴾ [الأعراف: 188] » ترجمہ: اور اگر مجھے علمِ غیب ہوتا تو میں بہت سے منافع حاصل کر لیتا۔
وغیرہ آیاتِ کثیرہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطلق علمِ غیب کی نفی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «هذا من أحاديث الصفات التي علينا أن نؤمن بها ونجريها على ظاهرها من غير تمثيل أو تشبيه أو تأويل. إسناده صحيح إذا ثبتت صحبة عبد الرحمن بن عائش، [مكتبه الشامله نمبر: 2195]»
اس حدیث میں عبدالرحمٰن بن عائش کے بارے میں شدید اختلاف ہے کہ انہیں صحبتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سعادت ملی یا نہیں؟ اس لئے اس کی صحت میں نظر ہے۔ حوالہ دیکھے: [السنة لابن أبى عاصم 388، 467]، [العلل المتناهية لابن الجوزي 11]، [الشريعة للآجري، ص: 433]، [الأسماء و الصفات، ص: 398]، [الحاكم 520/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هذا من أحاديث الصفات التي علينا أن نؤمن بها ونجريها على ظاهرها من غير تمثيل أو تشبيه أو تأويل. إسناده صحيح إذا ثبتت صحبة عبد الرحمن بن عائش


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.