(حديث مقطوع) اخبرني العباس بن سفيان، عن زيد بن حباب، اخبرني رجاء بن ابي سلمة، قال: سمعت عبدة بن ابي لبابة، يقول: "قد رضيت من اهل زماني هؤلاء ان لا يسالوني ولا اسالهم، إنما يقول احدهم ارايت، ارايت؟".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ، يَقُولُ: "قَدْ رَضِيتُ مِنْ أَهْلِ زَمَانِي هَؤُلَاءِ أَنْ لَا يَسْأَلُونِي وَلَا أَسْأَلُهُمْ، إِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَرَأَيْتَ، أَرَأَيْتَ؟".
زید بن حباب سے مروی ہے رجاء بن ابی سلمہ نے مجھے خبر دی کہ میں نے عبدہ بن ابی لبابہ کو کہتے سنا: میں اپنے ان ہم عصر ساتھیوں سے خوش ہوں جو نہ مجھ سے کچھ پوچھتے ہیں اور نہ میں ہی ان سے کوئی سوال کرتا ہوں، ان میں سے کوئی کہتا ہے: تمہاری کیا رائے ہے، تمہارا کیا خیال ہے؟
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عباس بن سفيان الدبوسي، [مكتبه الشامله نمبر: 207]» اس روایت کی سند صحیح ہے، اور ابوزرعۃ نے [تاريخ 743] میں اس اثر کو ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عباس بن سفيان الدبوسي