سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
قربانی کے بیان میں
20. باب الاِسْتِمْتَاعِ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ:
20. مرے ہوئے جانور کی کھال کے استعمال کا بیان
حدیث نمبر: 2024
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن زيد بن اسلم، عن عبد الرحمن بن وعلة، قال: سالت ابن عباس عن الاسقية، فقال: ما ادري ما اقول لك، غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "ايما إهاب دبغ فقد طهر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الْأَسْقِيَةِ، فَقَالَ: مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ".
عبدالرحمٰن بن وعلۃ نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے چمڑے کی مشک (جس میں پانی بھرا جاتا ہے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ تمہیں کیا جواب دوں سوائے اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو بھی کھال دباغت دی جائے وہ پاک ہو گئی۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2023)
ماکول اللحم جانور کی کھال نمک، درخت کے پتوں وغیرہ سے صاف کی جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے اور اس سے انتفاع جائز ہے خواہ وہ جانور مردہ ہی کیوں نہ ہو، جیسا کہ آگے حدیث میں آ رہا ہے۔
اس حدیث میں «أَيُّمَا إِهَابٍ» عام ہے، یعنی جو چمڑا بھی دباغت دیا جائے وہ پاک ہو جاتا ہے، اس عموم سے علماء نے استدلال کیا کہ کسی بھی جانور کا چمڑا ہو۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے سور اور امام شافعی رحمہ اللہ نے کتے اور سور کے چمڑے کے بارے میں کہا: وہ کسی صورت میں جائز و پاک نہیں ہوگا۔
اسی طرح آدمی کا چمڑا بھی دباغت سے پاک اور قابلِ استعمال نہ ہوگا۔
سور اور کتا ناپاک و نجس ہونے کے سبب اور آدمی کی کھال آدمی کے معظم و مکرم ہونے کے سبب قابلِ انتفاع نہیں۔
واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2028]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 366]، [أبوداؤد 4123]، [ترمذي 1727]، [نسائي 4252]، [ابن ماجه 3609]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.