(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق، حدثنا وكيع، حدثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن مهاجر، عن يوسف بن ماهك، عن امه مسيكة واثنى عليها خيرا، عن عائشة، قالت: قلت: يا رسول الله، الا نبني لك بمنى بناء يظلك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا، منى مناخ من سبق".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أُمِّهِ مُسَيْكَةَ وَأَثْنَى عَلَيْهَا خَيْرًا، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَبْنِي لَكَ بِمِنًى بِنَاءً يُظِلُّكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَا، مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے لئے منیٰ میں کوئی سایہ دار چیز تعمیر کر دیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، منیٰ میں جو پہلے پہنچ جائے وہی اس کی جگہ ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1975) یعنی میدانِ منیٰ حاجیوں کے لئے وقف ہے، وہ کسی خاص فرد کی ملکیت نہیں، جو شخص پہلے پہنچے اور کسی جگہ اتر جائے تو دوسرا وہاں سے اسے اٹھا نہیں سکتا، مکان بنانے میں ایک جگہ پر اپنا قبضہ اور حق کر لینا ہے کہ دوسرا وہاں نہیں اتر سکتا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت نہیں دی۔ (وحیدی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1980]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2019]، [ترمذي 881]، [ابن ماجه 3006]، [أبويعلی 4519]