سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
68. باب في الإِشْعَارِ كَيْفَ يُشْعَرُهُ:
68. اونٹ پر کس طرح نشان لگایا جائے
حدیث نمبر: 1950
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت ابا حسان يحدث، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم "صلى الظهر بذي الحليفة، ثم دعا ببدنة فاشعرها من صفحة سنامها الايمن، ثم سلت الدم عنها وقلدها نعلين، ثم اتي براحلته، فلما قعد عليها واستوت على البيداء، اهل بالحج".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "صَلَّى الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ دَعَا بِبَدَنَةٍ فَأَشْعَرَهَا مِنْ صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ، ثُمَّ سَلَتَ الدَّمَ عَنْهَا وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، ثُمَّ أُتِيَ بِرَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا قَعَدَ عَلَيْهَا وَاسْتَوَتْ عَلَى الْبَيْدَاءِ، أَهَلَّ بِالْحَجِّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز پڑھی، پھر اونٹ کو طلب کیا اور اس کے کوہان کے دائیں طرف چیرا لگایا، پھر اس سے خون صاف کیا اور دو جوتیاں اس کے گلے میں لٹکا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری (اونٹنی) کو لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو گئے اور وہ میدان بیداء میں آ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پکارا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1949)
ہدی کا اشعار (یعنی چیرا لگا کر نشان بنانا) سنّت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کے اونٹ پر نشان لگایا جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے، جمہور علماء اور اہلِ حدیث کا یہی قول ہے، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کہا: اشعار مکروہ ہے، اور کہا کہ یہ ایک قسم کا مثلہ ہے، تعجب ہے جس کام کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انجام دیا اس کو مکروہ کہا جائے، وکیع بن جراح نے جب اشعار الہدی کی حدیث بیان کی تو ایک شخص بول اٹھا کہ ابوحنیفہ اس کو مثلہ کہتے ہیں، امام وکیع نے کہا: میں تجھ سے حدیث بیان کرتا ہوں اور تو ابوحنیفہ کا قول لاتا ہے، تو اس لائق ہے کہ قید کیا جاوے، پھر قید ہی میں رہے یہاں تک کہ تو توبہ کرے۔
وحیدی [ابن ماجه شرح حديث 3097] ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1954]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1243]، [أبوداؤد 1752]، [ترمذي 906]، [نسائي 2772، 2773]، [ابن ماجه 3097]، [ابن حبان 4000]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.