سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اضطباع کرتے ہوئے طواف کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1880) اضطباع یہ ہے کہ احرام کی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال لیں اور دایاں کندھا کھلا چھوڑ دیں تاکہ بازو نظر آئے، اور یہ بہادری اور شجاعت دکھانے کے لئے تھا لیکن سنّت بن گئی۔ واضح رہے کہ اضطباع بھی صرف طوافِ قدوم میں ہے اور شروع کے تین پیروں میں۔ امام دارمی رحمہ اللہ بھی شاید اسی کے قائل ہیں اس لئے باب باندھا: «الاضطباع فى الرمل» یعنی رمل کے ساتھ اضطباع کا باب، بہت سے لوگ احرام باندھنے کے وقت سے عمرہ پورا کرنے تک دایاں کندھا کھولے رکھتے ہیں حتی کہ نماز کے وقت بھی کندھے کو نہیں ڈھانکتے، تو ان کا یہ فعل خلافِ شرع ہے اور خلافِ سنّت بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «خُذُوْا عَنِّيْ مَنَاسِكَكُمْ»”مجھ سے آدابِ حج سیکھ لو۔ “ اسی طرح فرمایا: «صَلُّوْا كَمَا رَأَيْتُمُوْنِيْ أُصَلِّيْ»”جس طرح مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو ویسے ہی نماز پڑھو۔ “
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 1885]» اس روایت کی سند میں کلام ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1883]، [ترمذي 859]، [ابن ماجه 2954]، [أحمد 222/4]، [البيهقي 79/5]۔ نیز دیکھئے: [تلخيص الحبير 248/2]، [نيل الأوطار 110/5]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج