سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حج کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ جلدی کرے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1822) ایک روایت ہے مسند احمد میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی: حج میں جلدی کرو، تم میں سے کوئی نہیں جانتا اس کو کیا پیش آجائے، اور ابن ماجہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مذکورہ بالا حدیث میں یہ اضافہ موجود ہے: آدمی کبھی بیمار ہو جاتا ہے، کبھی کوئی چیز گم ہو جاتی ہے اور کبھی کوئی حاجت پیش آجاتی ہے، انسان مشغول ہو جاتا ہے اس لئے استطاعت ہونے پر حج کرنے میں جلدی کرنی چاہیے کیونکہ حج اسلام کا ایک اہم رکن ہے اور بڑا خوش نصیب ہے جو اسلام کے تمام ارکان پورے کر لے، فرمان الٰہی ہے: « ﴿وَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا﴾[آل عمران: 97] » ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو استطاعت رکھتے ہیں، حج فرض کیا ہے۔ “ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج مبرور کا بدلہ جنّت کے سوا کچھ نہیں۔ “ ایک اور حدیثِ صحیح میں ہے: جس شخص نے صحیح طریقے سے حج کیا وہ گناہوں سے اس طرح پاک و صاف ہو جاتا ہے جیسے حال کا پیدا شدہ بچہ جو معصوم ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1825]» اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1732]، [ابن ماجه 2883]، [أحمد 225/1]، [بيهقي 340/4]، [الحاكم 448/1]