سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
13. باب مَا يَجِبُ في مَالٍ سِوَى الزَّكَاةِ:
13. مال میں سے زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ دینا واجب ہے
حدیث نمبر: 1675
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن الطفيل، حدثنا شريك، عن ابي حمزة، عن عامر، عن فاطمة بنت قيس، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إن في اموالكم حقا سوى الزكاة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الطُّفَيْلِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ".
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: بیشک تمہارے اموال میں زکاة کے علاوہ بھی کچھ حق ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1674)
یہ حدیث بیشک ضعیف ہے لیکن عام آیات الصدقات سے معلوم ہوتا ہے کہ زکاۃ کے علاوہ بھی غربیوں کا حق ہے، جیسا کہ مومنین کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: «‏‏‏‏ ﴿وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ . لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ﴾ [المعارج: 24-25] » (ترجمہ: ان کے مالوں میں ایک مقررہ حصہ ہے، مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی)۔
اس آیت سے مفسرین نے صدقۂ واجبہ اور نافلہ دونوں مراد لیا ہے، اور جیسا کہ آیتِ شریفہ: « ﴿وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا﴾ [المزمل: 20] » و دیگر اسی طرح کی آیات سے واضح ہوتا ہے، لہٰذا زکاة کے علاوہ بھی اپنے مال میں سے صدقہ و خیرات کرنا درست ہے، ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ کرنے پر اتنا زور دیتے کہ ہمیں لگتا ہمارے بچے ہوئے مال میں ہمارا کوئی حق ہی نہیں، «أو كما قال عليه السلام» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أبي حمزة ميمون الأعور وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 1677]»
ابوحمزه میمون الاعور کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، اور ابن ماجہ نے اس کے برعکس روایت کی ہے: مال میں زکاة کے سوا کوئی حق نہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 659]، [ابن ماجه 1789]، [دارقطني 125/2، وغيرهم اصحاب الكتب الضعيفة]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أبي حمزة ميمون الأعور وباقي رجاله ثقات


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.