جابر بن زید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما طواف کرتے ہوئے ان سے ملے تو انہوں نے کہا: ابوالشعثاء! تم بصرہ کے فقہاء میں سے ہو، پس قرآن کے منطوق اور گزری ہوئی سنت سے ہی فتویٰ دینا، اگر تم نے اس کے خلاف کیا تو خود ہلاک و برباد ہو گے اور دوسروں کو برباد کرو گے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 164 سے 166) ان دونوں روایات میں رائے کی ممانعت اور قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ دینے کی ترغیب ہے، اور کتاب و سنّت کو چھوڑ کر رائے سے فتویٰ دینا مہلک بتایا گیا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ طواف کے دوران بات کی جا سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 166]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اثر کو [التاريخ الكبير 204/3] اور خطیب نے [الفقيه 183/1] اور ابونعیم نے [الحلية 86/3] میں ذکر کیا ہے۔