سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عيد الفطر کے دن تشریف لائے اور دوگانہ نماز ادا کی اور اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1643) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عید کی نماز سے پہلے یا بعد میں عیدگاہ میں کوئی نماز نہیں، اگر مسجد میں نماز پڑھی جائے اور نماز سے پہلے کوئی مسجد میں داخل ہو تو تحیۃ المسجد پڑھ سکتا ہے، ایک روایت میں ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو عید کی نماز سے پہلے نفل پڑھتے دیکھا تو انہوں نے اس کو منع کیا، وہ شخص بولا: نماز پڑھنے پر اللہ تعالیٰ مجھ کو عذاب نہ کرے گا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ سنّت کی مخالفت پرتمہیں عذاب ضرور کرے گا، «كما نقله العلامه وحيدالدين في»[شرح سنن ابن ماجه 1291] ۔ اسی طرح کا قول سعيد بن المسيب رحمہ اللہ سے امام دارمی رحمہ اللہ نے (449) پر ذکر کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1646]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 964]، [مسلم 884/13]، [أبوداؤد 1159]، [ترمذي 537]، [نسائي 1586]، [ابن ماجه 1291]