سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نماز کے مسائل
201. باب مَقَامِ الإِمَامِ إِذَا خَطَبَ:
201. امام خطبہ کے لئے کہاں کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 1604
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا المسعودي، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: لما كثر الناس بالمدينة، جعل الرجل يجيء والقوم يجيئون فلا يكادون ان يسمعون كلام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى يرجعوا من عنده، فقال له الناس: يا رسول الله، إن الناس قد كثروا، وإن الجائي يجيء فلا يكاد يسمع كلامك. قال:"فما شئتم"، فارسل إلى غلام لامراة من الانصار، نجار، وإلى طرفاء الغابة، فجعلوا له مرقاتين او ثلاثة، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يجلس عليه ويخطب عليه، فلما فعلوا ذلك حنت الخشبة التي كان يقوم عندها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم إليها فوضع يده عليها، فسكنت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ بِالْمَدِينَةِ، جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ وَالْقَوْمُ يَجِيئُونَ فَلَا يَكَادُونَ أَنْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَرْجِعُوا مِنْ عِنْدِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ قَدْ كَثُرُوا، وَإِنَّ الْجَائِيَ يَجِيءُ فَلَا يَكَادُ يَسْمَعُ كَلَامَكَ. قَالَ:"فَمَا شِئْتُمْ"، فَأَرْسِلْ إِلَى غُلَامٍ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، نَجَّارٍ، وَإِلَى طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، فَجَعَلُوا لَهُ مِرْقَاتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَجْلِسُ عَلَيْهِ وَيَخْطُبُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ حَنَّتِ الْخَشَبَةُ الَّتِي كَانَ يَقُومُ عِنْدَهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، فَسَكَنَتْ".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: جب مدینہ میں لوگوں کی کثرت ہوئی تو لوگ آتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سن نہیں پاتے اور ایسے ہی واپس ہو جاتے، چنانچہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ: اے اللہ کے نبی! لوگ بڑھ گئے ہیں، آنے والا آتا ہے اور آپ کا کلام سن نہیں پاتا، فرمایا: پھر تم جو چاہو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت کے لڑکے کو جو نجار (بڑھئی) تھا بلایا اور جنگل کے جھاؤ سے منبر بنانے کو کہا، چنانچہ اس نے دو یا تین سیڑھی بنائیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے اور خطبہ دینے لگے، جب انہوں نے ایسا کیا تو وہ لکڑی جس کے پاس کھڑے ہو کر آپ خطبہ دیتے تھے باریک آواز سے رونے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے اور اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو وہ چپ ہو گئی۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1601 سے 1604)
ان احادیثِ مبارکہ سے متعدد مسائل معلوم ہوئے، اوّل یہ کہ منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ دینا ثابت ہوا، منبر لکڑی کا اور تین سیڑھی والا ہو، جگہ تنگ ہو تو ایک طرف رکھ دیا جائے تاکہ صف بندی میں خلل نہ پڑے، علامہ وحیدی نے ابن ماجہ کی شرح میں (1415) لکھا ہے: اس حدیث میں ایک مشہور معجزہ مذکور ہے، یعنی تنے لکڑی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق میں رونا ...... اس کے بعد لکھا ہے: ایک لکڑی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درجہ محبت، افسوں ہے ان لوگوں پر جو لکڑی سے بھی بدتر ہیں، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کو چھوڑ کر دوسرا طریقہ اختیار کرتے ہیں، علماء نے کہا ہے کہ لکڑی جب تک ہری رہتی ہے اس میں جان رہتی ہے اور وہ تسبیح کرتی ہے، احتمال ہے کہ یہ لکڑی (یا تنا) ہرا ہو، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ مردے کو زندہ کرنے اور اس کو قوتِ گویائی عطا کرنے پر بھی قادر ہے۔

تخریج الحدیث: «الإسناد ضعيف والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1606]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث کی اصل موجود ہے جو بخاری شریف و دیگر کتبِ حدیث میں مختلف مقامات پر موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 377، 448، 917]، [مسلم 544]، [ابن ماجه 1416]، نیز دیکھئے حدیث رقم (41)

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الإسناد ضعيف والحديث متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.