(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن حصين بن عبد الرحمن، عن عمارة بن رويبة، قال: راى بشر بن مروان رافعا يديه يدعو على المنبر يوم الجمعة، قال: فسبه، وقال:"لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر وما يقول باصبعه إلا هكذا، واشار بالسبابة عند الخاصرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ، قَالَ: رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: فَسَبَّهُ، وَقَالَ:"لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَا يَقُولُ بِأُصْبُعِهِ إِلَّا هَكَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ عِنْدَ الْخَاصِرَةِ".
حصین بن عبدالرحمٰن نے کہا: عمارہ بن رویبہ نے بشر بن مروان کو جمعہ کے دن منبر پر دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے دیکھا تو انہیں برا بھلا کہا اور فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور آپ (اس طرح نہ کرتے تھے بلکہ) صرف انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اور انہوں نے شہادت کی انگلی سے پہلو کے پاس سے اشارہ کیا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1598 سے 1600) ان دونوں حدیثوں سے خطبے کے دوران ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے یا گفتگو کے دوران ویسے ہی ہاتھ اٹھانے کی ممانعت ثابت ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف بارش کی دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے تھے یا پھر انگلی سے اشارہ کرتے تھے، علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں کہا: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھانا بدعت ہے اور روا نہیں ہے، اور مالک اور اصحابِ شافعیہ کا اور دیگر فقہاء کا یہ ہی مذہب ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1602]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی مثلِ سابق صحیح ہے۔