(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن ابي عمار، عن عبد الله بن بابيه، عن يعلى بن امية قال: قلت لعمر بن الخطاب: قال الله تعالى: فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم سورة النساء آية 101، فقد امن الناس. قال: عجبت مما عجبت منه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صدقة تصدق الله بها عليكم، فاقبلوها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ سورة النساء آية 101، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ. قَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوهَا".
یعلی بن امیہ نے کہا: میں نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا ہے: «أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ ...»[نساء: 101/4] یعنی اگر تمہیں کافروں کے ستانے کا ڈر ہو تو کوئی حرج نہیں کہ تم نماز قصر پڑھو۔ اب تو امن قائم ہو گیا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے اس پر تعجب ہوا تھا جس پر تمہیں تعجب ہے (لیکن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ کا صدقہ ہے جو اس نے تم کو دیا ہے، لہٰذا اس کو قبول کرو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1543) یعنی ہر چند کہ قصر صرف خوف کے وقت میں مشروع ہوا، لیکن الله تعالیٰ نے اپنی عنایت اور فضل سے بندوں پر آسانی کے واسطے ہر سفر میں قصر درست قرار دیا، اب تم کو قصر کرنا ضروری ہے۔