(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله بن مسعود، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم "قرا النجم فسجد فيها"، فلم يبق احد إلا سجد، إلا شيخ اخذ كفا من حصا فرفعه إلى جبهته وقال: يكفيني هذا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "قَرَأَ النَّجْمَ فَسَجَدَ فِيهَا"، فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ إِلَّا سَجَدَ، إِلَّا شَيْخٌ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصا فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا.
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نجم کو پڑھا تو اس میں (آیت سجدہ پر) سجدہ کیا، اور وہاں موجود تمام لوگوں نے سجدہ کیا سوائے ایک شیخ (بوڑھے) کے جس نے مٹھی بھر ریت و کنکر لیا اور اپنی پیشانی پر رکھ لیا اور کہا: مجھے (سجدہ کرنے کے بجائے) یہی کافی ہے، (مسلم شریف میں ہے: سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دیکھا یہ شخص کفر کی حالت میں مرا)۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1503) یہاں سے امام دارمی رحمہ اللہ نے سجودِ تلاوت کا ذکر شروع کیا ہے۔ مذکورہ بالا روایت سے سورۂ نجم کا سجدہ ثابت ہوا جو آخری آیت: « ﴿فَاسْجُدُوا لِلّٰهِ وَاعْبُدُوا﴾[النجم: 62] » پر ہے، اور جس پر مسلم و کافر اور مشرک سب ہی سجدے میں گر پڑے تھے۔ آیت کا مطلب: ”پس تم اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔ “
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1506]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1067]، [مسلم 576]، [أبوداؤد 1406]، [نسائي 958]، [أبويعلی 5218]، [ابن حبان 2764]