(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حسان، انبانا ابن عيينة، عن سالم ابي النضر، عن بسر بن سعيد، قال: ارسلني ابو جهيم الانصاري إلى زيد بن خالد الجهني اساله ما سمع من النبي صلى الله عليه وسلم في الذي يمر بين يدي المصلي، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "لان يقوم احدكم اربعين، خير له من ان يمر بين يدي المصلي". قال: فلا ادري سنة او شهرا او يوما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، أَنْبأَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبُو جُهَيْمٍ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَسْأَلُهُ مَا سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَأَنْ يَقُومَ أَحَدُكُمْ أَرْبَعِينَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي". قَالَ: فَلَا أَدْرِي سَنَةً أَوْ شَهْرًا أَوْ يَوْمًا.
بسر بن سعید نے کہا: ابوجہیم انصاری نے مجھے سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ جو آدمی نمازی کے سامنے سے گزرے، اس بارے میں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی چالیس تک کھڑا رہے تو بہتر ہے اس کے لئے نمازی کے سامنے گزرنے سے۔“ سفیان بن عیینہ نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ چالیس سال کہا یا چالیس مہینے یا دن کہا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1456]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 510]، [مسلم 507] و [ابن ماجه 944]، روایت بخاری و مسلم میں مرسل اور مرسل الیہ کے نام اس روایت کے بالعکس ہیں جیسا کہ آگے آرہا ہے۔