(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان "إذا قعد في آخر الصلاة، وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى، ونصب إصبعه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "إِذَا قَعَدَ فِي آخِرِ الصَّلَاةِ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى، وَنَصَبَ إِصْبَعَهُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے آخر میں (تشہد کے لئے) بیٹھتے، بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے اور انگلی کھڑی رکھتے تھے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1374 سے 1376) یعنی تشہد میں کلمے کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اس کی کیفیت مسلم شریف میں اس طرح ہے کہ انگوٹھا بیچ کی انگلی پر رکھتے اور سبابہ سے اشارہ کرتے تھے، اور یہ اشارہ پورے تشہد میں کرتے رہتے تھے، «إِلَّا اللّٰه» کے وقت اشارہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔ سماحۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ سے سنا تھا کہ جب اللہ کا نام لے انگلی کو حرکت دے، انگلیاں گھٹنے پر پھیلائے رکھنا اور پھر «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه» کے وقت عقد بنا کر انگلی سے اشارے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے، اور اشارہ کرتے وقت نگاه انگلی پر رہنی چاہئے جیسا کہ سنن نسائی میں ہے۔