سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نماز کے مسائل
72. باب النَّهْيِ عَنْ مُبَادَرَةِ الأَئِمَّةِ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
72. امام سے پہلے رکوع و سجود میں جانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1354
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زائدة، حدثنا المختار بن فلفل، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم حثهم على الصلاة، ونهاهم ان يسبقوه إذا كان يؤمهم بالركوع والسجود، وان ينصرفوا قبل انصرافه من الصلاة، وقال:"إني اراكم من خلفي وامامي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَثَّهُمْ عَلَى الصَّلَاةِ، وَنَهَاهُمْ أَنْ يَسْبِقُوهُ إِذَا كَانَ يَؤُمُّهُمْ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَأَنْ يَنْصَرِفُوا قَبْلَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلَاةِ، وَقَالَ:"إِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي وَأَمَامِي".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کی ترغیب دی، اور جب وہ آپ کی امامت میں رکوع و سجدہ کریں تو مسابقت سے منع کیا، اور اس سے منع کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے سلام پھیریں، اور فرمایا کہ: میں تم کو اپنے پیچھے اور آگے ہر طرف سے دیکھتا ہوں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1351 سے 1354)
ان روایات سے رکوع اور سجود یا سلام میں امام پر مسابقت کرنے یعنی امام سے پہلے رکوع و سجود میں چلے جانے کی سخت ممانعت ہے، بلکہ علماء نے اسے حرام قرار دیا ہے اور ایسے شخص کی نماز باطل ہو جائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید سناتے ہوئے فرمایا کہ ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا سر یا منہ گدھے کا سا بنا دے، یہ عقوبۃ عاجلہ بھی ہو سکتی ہے اور اخروی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
شارح ترمذی علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی میں دمشق کے ایک محدث کا واقعہ ذکر کیا ہے جو نقاب لگا کر درس دیا کرتے تھے، استفسار پر بتایا کہ میں نے جب یہ حدیث پڑھی تو سوچا یہ تو مستحیل ہے اور عمداً و قصداً امام سے پہلے سر اٹھایا اور اللہ نے واقعی میرا سر ایسا بنا دیا۔
«(اعاذنا اللّٰه وإياكم منه)» اللہ تعالیٰ کی قدرت و مشیت سے یہ بعید نہیں ہے، بعض علماء نے اس سے مراد آخرت میں ایسا ہونا لیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ گدھے کا سا سر ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی عقل خبط ہو جائے گی۔
بہرحال یہ بڑی سزا ہے جو دنیا میں ہو یا آخرت میں، حقیقی ہو یا معنوی، ہر صورت میں موجبِ عذاب ہے، اس لئے امام پر سبقت لے جانے یعنی امام سے پہلے رکوع یا سجدے میں جانے سے ڈرنا اور رک جانا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1356]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 426]، [أبوداؤد 626]، [أبويعلی 3952]، [ابن أبى شيبه 328/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.