سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نماز کے مسائل
21. باب الإِسْفَارِ بِالْفَجْرِ:
21. صبح واضح ہو جانے پر نماز فجر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1253
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، عن سفيان، عن ابن عجلان، نحوه، او:"اسفروا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، نَحْوَهُ، أَوْ:"أَسْفِرُوا".
ابن عجلان کے طرق سے اسی طرح مروی ہے۔ نیز اس میں «أسفروا» کے ساتھ مروی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1250 سے 1253)
«أَسْفِرُوْا» یا «نَوِّرُوْا» دونوں کا معنی ایک ہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ صبح واضح ہو جائے تو نمازِ فجر پڑھی جائے، لیکن اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ نمازِ فجر میں اتنی تاخیر کی جائے کہ سورج طلوع ہونے لگ جائے۔
ایک روایتِ صحیحہ میں ہے کہ «غلس» یعنی اندھیرے میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر ادا کرتے اور جب عورتیں واپسی گھروں کو لوٹتی تھیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 60 سے سو آیات تک کی نماز میں قرأت کرتے تھے۔
جیسا کہ حدیث نمبر (1250) پرگذر چکا ہے۔
بعض حضرات صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا عدم رفع الیدین کا فعل تو بڑے شدّ و مدّ سے بیان کرتے ہیں اور ان کی بہت سی احادیث کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں۔
[بخاري شريف 527] میں اور اس کتاب کی حدیث نمبر (1259) میں ہے، سب سے محبوب عمل نماز اوّل وقت میں پڑھنا ہے، لیکن ہمارے یہ بھائی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مخالفت کرتے ہوئے اس وقت نمازِ فجر ادا کرتے ہیں جب سورج نکلنے میں چند منٹ باقی رہ جاتے ہیں۔
اسی طرح عصر کی نماز اس وقت پڑھتے ہیں جب سورج غروب ہونے میں بہت تھوڑا وقت باقی رہ جاتا ہے۔
«(هدانا اللّٰه و إياهم)»

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1255]»
اس حدیث کی تخریج اوپر مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.