(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن يحيى، حدثنا عبد الواحد بن زياد، عن عاصم الاحول، عن عيسى بن حطان، عن مسلم بن سلام الحنفي، عن علي بن طلق، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا احدث احدكم في الصلاة، فلينصرف، وليتوضا، ثم يصلي"، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا تاتوا النساء في ادبارهن، فإن الله لا يستحيي من الحق"، سئل عبد الله: علي بن طلق له صحبة؟، قال: نعم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَنْصَرِفْ، وَلْيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ يُصَلِّي"، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ: عَلِيُّ بْنُ طَلْقٍ لَهُ صُحْبَةٌ؟، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا علی بن مطلق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو وہ نماز توڑ دے، وضو کرے پھر نماز پڑھے۔“ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کی دبر میں جماع نہ کرو، اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: علی بن طلق صحابی تھے؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1181]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 2237، 4199]، [موارد الظمآن 203]، [مصنف ابن أبى شيبه 251/4]، [بيهقي 198/7] و [السنن الكبریٰ 9023، 9024]