سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
107. باب مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ:
107. حیض والی عورت سے مباشرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1089
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه: ان اليهود كانوا إذا حاضت المراة فيهم لم يؤاكلوها، ولم يشاربوها، واخرجوها من البيت، ولم تكن معهم في البيوت، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فانزل الله تعالى ويسالونك عن المحيض قل هو اذى سورة البقرة آية 222، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم "ان يؤاكلوهن، وان يشاربوهن، وان يكن معهم في البيوت، وان يفعلوا كل شيء ما خلا النكاح"، فقالت اليهود: ما يريد هذا ان يدع شيئا من امرنا إلا خالفنا فيه، فجاء عباد بن بشر، واسيد بن حضير رضي الله عنهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبراه بذلك، وقالا: يا رسول الله، افلا ننكحهن في المحيض؟"فتمعر وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم تمعرا شديدا حتى ظننا انه وجد عليهما، فقاما، فخرجا"، هدية لبن"فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم في آثارهما فردهما فسقاهما"، فعلمنا انه لم يغضب عليهما.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُشَارِبُوهَا، وَأَخْرَجُوهَا مِنْ الْبَيْتِ، وَلَمْ تَكُنْ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ، وَأَنْ يُشَارِبُوهُنَّ، وَأَنْ يَكُنَّ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ، وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ"، فَقَالَتْ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ هَذَا أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ، وَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟"فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَقَامَا، فَخَرَجَا"، هَدِيَّةُ لَبَنٍ"فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا"، فَعَلِمْنَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی تو نہ اس کے ساتھ کھاتے نہ پیتے، اسے کمرے سے نکال دیتے، وہ لوگوں کے ساتھ گھر میں بھی نہ رہ پاتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى» [2-البقرة:222] وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسلمانوں کو) حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھائیں پئیں، گھر میں رہیں، ان کے ساتھ سوائے جماع کے کچھ بھی کریں، (جب یہود کو خبر لگی تو) انہوں نے کہا: یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتا ہے کہ ہر چیز میں ہماری مخالفت کرے۔ (یہ سنا تو) سیدنا عباد بن بشر اور سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہما رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ یہود ایسا ایسا کہتے ہیں، تو کیا ہم حائضہ عورتوں سے جماع نہ کر لیا کریں؟ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ شدت سے بدل گیا، ہم سمجھے آپ ان سے ناراض ہو گئے، ہم دونوں اٹھے اور چل دیئے، اتنے میں دودھ کا ہدیہ آیا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا بھیجا (واپس آئے تو) ان دونوں کو دودھ پلایا، لہٰذا ہم کو معلوم ہو گیا کہ آپ ان سے غصہ نہیں ہوئے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1086 سے 1089)
اس طویل حدیث سے حائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا، رہن سہن کا پتہ چلا۔
حیض کی حالت میں جماع کرنا خلافِ شرع تھا اس لئے آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا کیونکہ یہ چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1093]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 302]، [أبوداؤد 2165]، [ترمذي 2977]، [نسائي 287]، [ابن ماجه 644]، [مسند الموصلي 3533]، [صحيح ابن حبان 1362]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.