حدثنا عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا حيوة قال: اخبرني حميد ابو هانئ، ان ابا علي الجنبي حدثه، عن فضالة بن عبيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ أَبُو هَانِئٍ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.“
سیدنا فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار پیدل کو سلام کہے گا، اور چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے زیادہ افراد کو سلام کہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الاستئذان و الآداب، ح: 2703»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 998
فوائد ومسائل: سوار کو یہ حکم اس لیے ہے کہ اس کے دل میں تکبر نہ آئے اور زیادہ افراد کو ان کی تعظیم کی خاطر تھوڑی تعداد والوں کو سلام میں پہل کرنے کا حکم ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 998