حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عبد الرحمن بن سعد قال: خدرت رجل ابن عمر، فقال له رجل: اذكر احب الناس إليك، فقال: يا محمد.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: خَدِرَتْ رِجْلُ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: اذْكُرْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيْكَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ.
عبدالرحمٰن بن سعد رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پاؤں سن ہو گیا تو ان سے ایک آدمی نے کہا: اپنے محبوب ترین شخص کا نام لو (تو ٹھیک ہو جائے گا)، انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 964
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ کسی آدمی کا نام مدد حاصل کرنے کی نیت سے لیا جائے گا تو یہ صریح شرک ہو گا۔ پریشانی کے وقت صرف اللہ تعالیٰ کو پکارا جائے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 964