حدثنا إسحاق، قال: اخبرنا يعلى، قال: اخبرنا ابو منين وهو يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة قال: كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فعطس رجل فحمد الله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”يرحمك الله“، ثم عطس آخر، فلم يقل له شيئا، فقال: يا رسول الله، رددت على الآخر، ولم تقل لي شيئا؟ قال: ”إنه حمد الله، وسكت.“حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْلَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُنَيْنٍ وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسَ رَجُلٌ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَرْحَمُكَ اللَّهُ“، ثُمَّ عَطَسَ آخَرُ، فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، رَدَدْتَ عَلَى الْآخَرِ، وَلَمْ تَقُلْ لِي شَيْئًا؟ قَالَ: ”إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَسَكَتَّ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ”يَرْحَمُكَ اللَّهُ“ فرمایا۔ پھر ایک آدمی کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہ فرمایا، تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے جواب دیا اور مجھے آپ نے چھینک کا جواب نہیں دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے اللہ کی تعریف کی اور تم خاموش رہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25976 و ابن راهويه: 361 - أنظر تخريج المشكاة: 4734 التحقيق الثاني»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 930
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا جو چھینک کے وقت الحمد للہ نہ کہے اس کو یرحمک اللّٰہ نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس نے الحمد للہ نہ کہہ کر اپنا حق خود ہی ضائع کر دیا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 930