حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة قال: سمعت عقبة بن صهبان الازدي يحدث، عن عبد الله بن مغفل المزني قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخذف، وقال: ”إنه لا يقتل الصيد، ولا ينكي العدو، وإنه يفقا العين، ويكسر السن.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ الأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ: ”إِنَّهُ لاَ يَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلاَ يُنْكِي الْعَدُوَّ، وَإِنَّهُ يَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَيَكْسِرُ السِّنَّ.“
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا: ”وہ نہ تو شکار کو قتل کرتی ہے اور نہ دشمن کو تکلیف دیتی ہے، ہاں آنکھ پھوڑ دیتی ہے اور دانت توڑ دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6220 و مسلم: 1954 و أبوداؤد: 5270 و ابن ماجه: 3227»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 905
فوائد ومسائل: (۱)مطلب یہ ہے کہ کھیل کوئی با مقصد ہونا چاہیے۔ بلا وجہ کنکریاں پھینکنا فضول حرکت ہے جس سے کسی کی آنکھ یا دانت ضائع ہوسکتا ہے۔ (۲) اس حدیث میں گلی محلے کے راستوں میں کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے راہنمائی ہے کہ انہیں اس ایذا رسانی سے باز آجانا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 905