حدثنا عبد الله بن ابي شيبة، قال: حدثنا ابن مهدي، عن سفيان، عن عثمان بن الحارث ابي الرواع، عن ابن عمر: ان رجلا كان عنده، وله بنات فتمنى موتهن، فغضب ابن عمر فقال: انت ترزقهن؟۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ أَبِي الرَّوَّاعِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلاً كَانَ عِنْدَهُ، وَلَهُ بَنَاتٌ فَتَمَنَّى مَوْتَهُنَّ، فَغَضِبَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ: أَنْتَ تَرْزُقُهُنَّ؟۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے ہاں ایک شخص تھا جس کی بیٹیاں تھیں، اس نے ان کے مر جانے کی خواہش کی تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غضبناک ہو گئے اور فرمایا: تم انہیں رزق دیتے ہو؟
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 83
فوائد ومسائل: شیخ البانی رحمہ اللہ نے ابو الرواع کی وجہ سے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے، تاہم بیٹیوں سے نفرت اور کراہت کافرانہ سوچ ہے۔ بیٹیوں کی پرورش گو آسان نہیں لیکن صبر و تحمل سے ان کی پرورش کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 83