الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب صلة الرحم
34. بَابُ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ
34. برابری کی سطح پر حسن سلوک کرنے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے
حدیث نمبر: 68
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن كثير، قال‏:‏ اخبرنا سفيان، عن الاعمش، والحسن بن عمرو، وفطر، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو قال سفيان لم يرفعه الاعمش إلى النبي صلى الله عليه وسلم، ورفعه الحسن وفطر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها‏.“‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، وَفِطْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سُفْيَانُ لَمْ يَرْفَعْهُ الأَعْمَشُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَفَعَهُ الْحَسَنُ وَفِطْرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا‏.“‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص صلہ رحمی کرنے والا نہیں جو برابر سرابر معاملہ کرتا ہے، صلہ رحمی کرنے والا تو درحقیقت وہ ہے کہ جس سے تعلق توڑا جائے تو وہ پھر بھی صلہ رحمی کرے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب ليس الواصل بالمكافئ: 5991 و أبوداؤد: 1697 و الترمذي: 1908»

قال الشيخ الألباني: صحیح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 68 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 68  
فوائد ومسائل:
(۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برابری کی سطح پر تعلقات رکھنے اور صلہ رحمی کرنے کو صلہ رحمی شمار نہیں کیا بلکہ اسے صرف بدلہ کہا ہے۔ لیکن افسوس آج ہمیں یہ صورت بھی مفقود نظر آتی ہے۔ قطع تعلقی و بائی مرض بن چکا ہے، ایک فریق قطع تعلقی کرتا ہے تو دوسرا توڑنے کے لیے پہلے تیار ہوتا ہے۔ صلہ رحمی صرف مفادات تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ بہن بھائیوں کے بھی اگر ایک دوسرے سے مفادات وابستہ ہیں تو تعلقات بحال ہیں، بصورت دیگر بعد المشرقین کی کیفیت بنی ہوئی ہے۔
(۲) جو تجھ سے توڑے اس سے جوڑ یہ جملہ بہت معنی خیز ہے اور یہ کام نہایت مشکل ہے۔ لیکن جتنا یہ کام مشکل ہے اتنا ہی اس کا اجر بھی زیادہ ہے۔ موج دریا میں دوسری موجوں کے ساتھ ہی کوئی حیثیت رکھتی ہے بیرون دریا اس کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ انسان کی زندگی خوبصورت تبھی ہوسکتی ہے جب اس کے عزیز و اقارب اس کے ساتھ ہوں۔ انسان جتنا باکمال ہو اگر رشتہ داروں سے کٹ جائے تو اس کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے۔ معاشرے میں انہی لوگوں کو عزت ملتی ہے جو عزیز و اقارب کی غلطیوں کو دفن کر دیتے ہیں اور ان کی برائیوں اور بد سلوکیوں کی وجہ سے اپنی خیر کو روک نہیں لیتے۔ اللہ کے ہاں بھی ایسے ہی لوگوں کا مقام ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 68   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.