حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، قال: عاد ابن عمر ابن صفوان، فسیدنا الصلاة، فصلى بهم ابن عمر ركعتين، وقال: إنا سفر.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: عَادَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَفْوَانَ، فَسیدنا الصَّلاةُ، فَصَلَّى بِهِمُ ابْنُ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ: إِنَّا سَفْرٌ.
حضرت عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما (عبداللہ) بن صفوان رحمہ اللہ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو نماز کا وقت ہو گیا، تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی اور کہا: ہم مسافر ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 523
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ تیمار داری کے دوران اگر مریض کے گھر میں نماز کا وقت ہو جائے تو وہیں جماعت کروا کر نماز پڑھائی جاسکتی ہے تاکہ مریض بھی اس میں شامل ہو جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 523