حدثنا عمر، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: حدثني ابوسفيان، عن جابر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”ما من مؤمن ولا مؤمنة، ولا مسلم ولا مسلمة، يمرض مرضا إلا قص الله به عنه من خطاياه.“حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابوسُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”مَا مِنْ مُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ، وَلا مُسْلِمٍ وَلا مَسْلَمَةٍ، يَمْرَضُ مَرَضًا إِلا قَصَّ اللَّهُ بِهِ عَنْهُ مِنْ خَطَايَاهُ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب کوئی مومن مرد یا عورت، اسی طرح مسلمان مرد یا عورت کسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کے ذریعے سے اس کے گناہ کم کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 15146 و الطيالسي: 1882 و أبويعلى: 2305 - انظر الصحيحة: 2503»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 508
فوائد ومسائل: ان احادیث کا بظاہر باب سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ ہمارے فہم کے مطابق جب تکلیف اور بیماری میں مزید عنایت ہوتی ہے کہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور اجر و ثواب بھی ملتا ہے جبکہ بندہ اپنے معمولات بھی ادا نہیں کر رہا ہوتا، تو اصل ثواب تو بالاولیٰ ملتا ہوگا۔ واللہ اعلم۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 508