حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا بكر، عن ابن عجلان، ان وهب بن كيسان اخبره، وكان وهب ادرك عبد الله بن عمر، ان ابن عمر راى راعيا وغنما في مكان قبيح وراى مكانا امثل منه، فقال له: ويحك، يا راعي، حولها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”كل راع مسئول عن رعيته.“حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، أَنَّ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ أَخْبَرَهُ، وَكَانَ وَهْبٌ أَدْرَكَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَاعِيًا وَغَنَمًا فِي مَكَانٍ قَبِيحٍ وَرَأَى مَكَانًا أَمْثَلَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ: وَيْحَكَ، يَا رَاعِي، حَوِّلْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”كُلُّ رَاعٍ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک چرواہا اور بکریاں ایک نامناسب جگہ میں دیکھیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے بہتر اور مناسب جگہ دیکھی تو فرمایا: افسوس تجھ پر اے چرواہے! ان بکریوں کو یہاں سے ہٹا لو۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”ہر نگراں سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5869 و الطبراني فى الكبير: 260/12 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11063 - انظر الصحيحة: 30»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 416
فوائد ومسائل: مسلمان کو دوسرے کا خیر خواہ ہونا چاہیے۔ اگر وہ سمجھے کہ اس کے مسلمان بھائی کا نقصان ہو رہا ہے تو اسے چاہیے کہ اسے آگاہ کرے اور مشورہ دے خواہ وہ مشورہ طلب نہ بھی کرے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 416