حدثنا محمد، قال: حدثنا عبد السلام، قال: حدثنا حفص، عن عبيد الله، عن زيد بن اسلم، عن ابيه قال: سمعت عمر يقول: المدح ذبح، قال محمد: يعني إذا قبلها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: الْمَدْحُ ذَبْحٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: يَعْنِي إِذَا قَبِلَهَا.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تعریف کرنا ذبح کر دینا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ذبح اس وقت ہو گا جب وہ تعریف قبول کرے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد فى الزهد: 614 و ابن أبى شيبة: 26263 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 602»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 336
فوائد ومسائل: (۱)مذکورہ بالا حدیث و آثار میں کسی کی اس کے منہ پر تعریف کرنے کی مذمت وارد ہے۔ ایسا کرنے سے اس شخص کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے جس کی تعریف کی جارہی ہو اور دین کی خرابی ہی انسان کی تباہی ہے۔ اس لیے منہ پر تعریف کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ (۲) منہ پر تعریف کرنی، تعریف کرنے والے کے لیے بھی تباہی ہے۔ کیونکہ عموماً منہ پر تعریف کرنے میں ریاکاری یا خوشامد کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کے دین کی خرابی کا باعث بننا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ (۳) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اثر کہ مدح کرنا ذبح کرنے کے مترادف ہے، مرفوعاً بھی مروی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایک دوسرے کی مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنے کے مترادف ہے۔“(سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث:۱۲۸۴)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 336