حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا ابو التياح قال: سمعت انس بن مالك يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم ليخالطنا، حتى يقول لاخ لي صغير: ”يا ابا عمير، ما فعل النغير؟.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا، حَتَّى يَقُولَ لأَخٍ لِي صَغِيرٍ: ”يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ گھل مل جاتے تھے حتی کہ میرے ایک چھوٹے بھائی سے فرماتے: ”اے ابوعمیر! تیری چڑیا نے کیا کیا؟۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب الانبساط إلى الناس: 6129 و مسلم: 2150 و أبوداؤد: 4969 و الترمذي: 1989 و ابن ماجة: 3720»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 269
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے ساتھ دل لگی کرنے میں کوئی عار نہیں اور یہ کام خلاف مروت نہیں بلکہ یہ تواضع اور انکساری ہے۔ (۲) بچپن میں کنیت رکھنا جائز ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی کی کنیت ابو عمیر تھی اور آپ نے اسے اسی کنیت سے پکارا۔ (۳) پرندے وغیرہ پالنا اور بچوں کا ان کے ساتھ کھیلنا جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ان کے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے اور انہیں اذیت نہ دی جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 269