الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب الانبساط إلى الناس
122. بَابُ الدَّالِّ عَلَى الْخَيْرِ
122. خیر کے کام کی راہنمائی کرنے والے کی فضیلت
حدیث نمبر: 242
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن كثير، قال‏:‏ اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي عمرو الشيباني، عن ابي مسعود الانصاري قال‏:‏ جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال‏:‏ إني ابدع بي فاحملني، قال‏:‏ ”لا اجد، ولكن ائت فلانا، فلعله ان يحملك“، فاتاه فحمله، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال‏:‏ ”من دل على خير فله مثل اجر فاعله‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي، قَالَ‏:‏ ”لَا أَجِدُ، وَلَكِنِ ائْتِ فُلاَنًا، فَلَعَلَّهُ أَنْ يَحْمِلَكَ“، فَأَتَاهُ فَحَمَلَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ‏:‏ ”مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ‏.‏“
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ خلاف عادت میری سواری چلنے سے عاجز آ گئی ہے، لہٰذا آپ مجھے کوئی سواری دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس سواری نہیں ہے، لیکن تم فلاں آدمی کے پاس جاؤ شاید وہ تمہیں سواری دے دے۔ چنانچہ وہ اس کے پاس گیا تو اس نے اسے سواری دے دی۔ اس نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی خیر کے کام پر راہنمائی کی اس کے لیے بھی عمل کرنے والے کے برابر اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، الإمارة، باب فضل إعانة الغازي فى سبيل الله..........: 1893 و أبوداؤد: 5129 و الترمذي: 267 - الصحيحة: 1660»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 242 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 242  
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر دوران سفر ضرورت کی چیز کسی سے مانگ سکتا ہے اور یہ ممنوع سوال میں داخل نہیں ہے بشرطیکہ اس کی عادت نہ ہو۔
(۲) اگر کسی آدمی کے پاس دینے کی استطاعت نہ ہو تو سائل سے معذرت کی جاسکتی ہے، تاہم لہجے میں نرمی ہو اور سائل کو جھڑکا نہ جائے۔
(۳) انسان اگر کوئی کام خود نہ کرسکتا ہو تو کسی دوسرے ایسے شخص کی طرف راہنمائی کر دینا جو سائل کی ضرورت پوری کرسکے یا کسی سے سفارش کر دینا ایسے ہی ہے جیسے اس نے یہ کام خود کیا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((اِشْفَعُوْا تُؤْجَرُوْا))
سفارش کرو اجر پاؤ۔
(۴) یہ حدیث جامع کلمات میں سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر خیر کے کام پر لگانے والا بھی اتنا ہی اجر لے جاتا ہے جتنا عمل کرنے والا لیتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 242   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.