حدثنا اصبغ بن الفرج قال: اخبرني ابن وهب، عن يحيى بن ايوب، عن زبان بن فائد، عن سهل بن معاذ، عن ابيه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”من بر والديه طوبى له، زاد الله عز وجل في عمره.“حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ طُوبَى لَهُ، زَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي عُمْرِهِ.“
سیدنا معاذ (جہنی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنے والدین سے حسن سلوک کیا اس کے لیے خوشخبری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی عمر بڑھا دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 111 و الحاكم: 154/4 و أبويعلي: 1494 و الطبراني فى الكبير: 198/2»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 22
فوائد ومسائل: (۱)یہ روایت ضعیف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف ادب المفرد حدیث: ۳ اور سلسلة احادیث الضعیفة (۴۵۶۷)میں اس کے ضعف کی صراحت کی ہے۔ (۲) یہ حدیث گو ضعیف ہے، تاہم دوسری صحیح احادیث میں اس امر کی صراحت موجود ہے کہ صلہ رحمی سے عمر بڑھ جاتی ہے خواہ وہ والدین کے علاوہ کسی اور عزیز و اقارب ہی سے کیوں نہ ہو۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُبْسَطَ لَهُ فِی رِزْقِهٖ وَیُنْسَأ لَهُ فِی أثَرِهٖ فَلْیَصِلْ رَحِمَهُ))(بخاري و مسلم، الترغیب: ۲۵۱۹) ”جو شخص پسند کرتا ہے کہ اس کے رزق میں فراخی ہو، اور اس کی عمر لمبی ہو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔“ جب مطلق صلہ رحمی عمر میں اضافے کا باعث ہے تو والدین کے ساتھ صلہ رحمی بطریق اولیٰ عمر میں اضافے کا باعث ہوگی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 22