حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا سليمان بن بلال قال: حدثني محمد بن عجلان قال: اخبرني ابي، وسعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا ضرب احدكم خادمه فليجتنب الوجه.“حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، وَسَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مارے تو اسے چہرے پر مارنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب العتق، باب إذا ضرب العبد فليجتنب الوجه: 2559 و مسلم: 2612»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 174
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت خادم کو سزا دی جاسکتی ہے لیکن چہرے پر مارنا حرام ہے کیونکہ چہرہ قابل احترام ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس حدیث کے عموم کا تقاضا ہے کہ حد اور تعزیر وغیرہ میں بھی منہ پر نہ مارا جائے۔ (فتح الباري:۵؍۱۸۲)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 174